Musnad Ahmed Hadees # 12207

نبی کریم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا:
اللّٰہ تعالیٰ نے عمر (رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ) کے دل و زبان پر حق جاری کر دیا ہے۔
جب لوگوں کو کوئی معاملہ پیش آتا اور مختلف افراد اپنی اپنی رائے دیتے اور سیدنا عمر رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ بھی رائے دیتے تو قرآن مجید سیدنا عمر رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کی رائے کی موافقت میں نازل ہوتا تھا۔
Sunnan e Ibn e Maja Hadees # 109

رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا:-
ہر نبی کا جنّت میں ایک رفیق (ساتھی) ہے،
اور میرے رفیق (ساتھی) اس میں عُثْمَان بْن عَفَّان ہیں۔
Mishkat ul Masabeeh Hadees # 6090

نبی کریم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا:-
’’علی (رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ) مجھ سے ہیں
اور میں ان سے ہوں
اور وہ ہر مومن کے دوست ہیں ۔‘‘
Jam e Tirmazi Hadees # 2408

رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا:-
”جو مجھ سے اپنی دونوں ڈاڑھوں
اور دونوں ٹانگوں کے بیچ کا ضامن ہو
میں اس کے لیے جنّت کا ضامن ہوں
Jam e Tirmazi Hadees # 1995

نبی اکرم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا:-
”اپنے بھائی سے مت جھگڑو،
نہ اس سے ہنسی مذاق کرو،
اور نہ اس سے کوئی ایسا وعدہ کرو جس کی تم خلاف ورزی کرو“۔
Sahih Bukhari Hadees # 6436

نبی کریم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا-
”اگر انسان کے پاس مال کی دو وادیاں ہوں تو
تیسری کا خواہشمند ہو گا
اور انسان کا پیٹ مٹی کے سوا اور کوئی چیز نہیں بھر سکتی اور
اللّٰہ اس شخص کی توبہ قبول کرتا ہے جو ( دل سے ) سچی توبہ کرتا ہے۔“
Sahih Bukhari Hadees # 4539

نبی کریم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا:-
مسکین وہ نہیں ہے جسے ایک یا دو کھجور،
ایک یا دو لقمے در بدر لیے پھریں،
بلکہ مسکین وہ ہے جو مانگنے سے بچتا رہے
اور اگر تم دلیل چاہو تو (قرآن سے) اس آیت کو پڑھ لو
«لا يَسْأَلُونَ النَّاسَ إِلْحَافًا»
”وہ لوگوں سے چمٹ کر نہیں مانگتے۔“
(البقرة 273)
Sahih Bukhari Hadees # 2749

نبی کریم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا:-
منافق کی تین نشانیاں ہیں
جب بات کہے تو جھوٹ کہے
اور جب اس کے پاس امانت رکھیں تو خیانت کرے
اور جب وعدہ کرے تو خلاف کرے۔“
Jam e Tirmazi Hadees # 2041

نبی اکرم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا:-
”تم لوگ اس کالے دانہ (کلونجی) کو لازمی استعمال کرو
اس لیے کہ اس میں «سَّام» کے علاوہ ہر بیماری کی شفاء موجود ہے،
«سَّام» موت کو کہتے ہیں“۔
«شُّونِيز» کلونجی کو کہتے ہیں۔
2024/05/15 16:47:14
Back to Top
HTML Embed Code: